Utv Pakistan Urdu News Utv Pakistan Urdu News Author
Title: پانامالیکس:چیف جسٹس کاکمیشن بنانے سے'انکار'
Author: Utv Pakistan Urdu News
Rating 5 of 5 Des:
                اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق حکومتی درخواست ...
57358bad23fb3                 اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق حکومتی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ ماہ 22 اپریل کو قوم سے اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ ان کے اہل خانہ پر پاناما پیپرز میں لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
مذکورہ اعلان کے فوری بعد حکومت نے سیچوٹری ریگولیٹری آرڈر (ایس آر او) جاری کیا تھا جس میں پاکستان کمیشن آف انکوئری ایکٹ 1965 کے سیکشن 3 ون کے تحت کمیشن کے لیے 3 افراد کا نام دیا تھا۔ تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے لکھا گیا حکومتی خط اعتراضات لگاکر واپس کردیا۔ حکومت کو جوابی خط میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے لکھا کہ جب تک فریقین مناسب ضوابط کار پر متفق نہیں ہوجاتے، کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔ حکومتی ضوابط کار بہت وسیع ہیں، اس کے تحت تحقیقات میں برسوں لگ جائیں گے اور جس خاندان، گروپ، کمپنیوں یا افراد کے خلاف تحقیقات کی جانی ہیں ان کے نام فراہم کرنا بھی ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے خط میں یہ بھی لکھا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1956 کے تحت بننے والا کمیشن بے ضرر ہوگا۔ ایسے کمیشن کا مقصد اس کی ساکھ خراب کرنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ مطلوبہ معلومات کی فراہمی اور مناسب قانون سازی تک کمیشن کی تشکیل نہیں کی جا سکتی۔ جب اس معاملے پر معلومات دی جائیں گی تو عدالت غور کرے گی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے فیصلے سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کردیا۔ واضح رہے کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کی آف شور کمپنیز کے انکشاف کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا، بعدازاں اپوزیشن جماعتیں پاناما پیپرز لیکس میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کی غرض سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر متفق ہوئیں۔ اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق حکومتی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے گذشتہ ماہ 22 اپریل کو قوم سے اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ ان کے اہل خانہ پر پاناما پیپرز میں لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
مذکورہ اعلان کے فوری بعد حکومت نے سیچوٹری ریگولیٹری آرڈر (ایس آر او) جاری کیا تھا جس میں پاکستان کمیشن آف انکوئری ایکٹ 1965 کے سیکشن 3 ون کے تحت کمیشن کے لیے 3 افراد کا نام دیا تھا۔ تاہم چیف جسٹس آف پاکستان نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے لکھا گیا حکومتی خط اعتراضات لگاکر واپس کردیا۔ حکومت کو جوابی خط میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے لکھا کہ جب تک فریقین مناسب ضوابط کار پر متفق نہیں ہوجاتے، کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔ حکومتی ضوابط کار بہت وسیع ہیں، اس کے تحت تحقیقات میں برسوں لگ جائیں گے اور جس خاندان، گروپ، کمپنیوں یا افراد کے خلاف تحقیقات کی جانی ہیں ان کے نام فراہم کرنا بھی ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے خط میں یہ بھی لکھا کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1956 کے تحت بننے والا کمیشن بے ضرر ہوگا۔ ایسے کمیشن کا مقصد اس کی ساکھ خراب کرنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ مطلوبہ معلومات کی فراہمی اور مناسب قانون سازی تک کمیشن کی تشکیل نہیں کی جا سکتی۔ جب اس معاملے پر معلومات دی جائیں گی تو عدالت غور کرے گی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے فیصلے سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کردیا۔ واضح رہے کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کی آف شور کمپنیز کے انکشاف کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا، بعدازاں اپوزیشن جماعتیں پاناما پیپرز لیکس میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کی غرض سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر متفق ہوئیں۔

About Author

Advertisement

Post a Comment

 
Top